مختصر کہانی جسکےمختلف جہات
کچھ حسین یادیں ،اک حسین واردات
جام بزم میں نہ تھا ،نجات غم کی رات
ذکر میں ممات اور تھی فکر میں حیات
دور دیکھا اک جمال لاکھوں تھے صفات
اسکی تھی مری طرف نگاہ التفات
حسن تھا بعید وہم ،دل کو کر دے مات
آنکھوں آنکھوں نے کی ایک دوسرے سے بات
تلخ سی فضا کو خوش گوار کر دیا
خشک سی خزاں کو نو بہار کر دیا
اس ادا نے آج پھر شکار کر دیا
نام جوڈ کر یوں پر وقار کر دیا
عطر بیز جسم دل میں شرار کر چلے
بار بار ہم جوانی سے یوں ہار کر چلے
ہم ستم شعار کو وفا شعار کر چلے
آج ربط کا بدل کے نام پیار کر چلے
जंगल का फूल
पौधे और झाड़ियां तो बगिया की शान हैं,
पर फूलों में ही रहती, बगिया की जान है।
0 Comments